جب ایک عورت نے پاکستانی علماء کو جماعت کروائی۔


 عورت کی امامت میں کراچی کی عوام اور جید علماء کی نماز جمعہ کا انوکھا اور سچا واقعہ


1970 کی بات ہے کہ جب انڈونیشیا میں صدر سوہارتو کی حکومت تھی اور پاکستان میں جنرل یحیٰی خان کا مارشل لاء تھا

انڈونشیا کی ایک خاتون “زہرہ فونا” نے حضرت مہدیؑ کی والدہ ہونے کا دعوی کر دیا۔



اُس کا کہنا تھا کہ اُس کے رحم میں پرورش پانے والا بچہ حضرت مہدیؑ ہے

کیونکہ اُس عورت کے پیٹ سے کان لگا کر سُننے پر اذان اور تلاوت قرآن کی آواز آتی تھی.

یہ خبر پُورے انڈونیشیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔

جب یہ خبر اِنڈونیشی حُکام تک پہنچی۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تو سب سے پہلے انڈونیشیا کے اُس وقت کے نائب صدر آدم مالک نے زہرا فونا کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کِیا اور دوران ملاقات اُس کے پیٹ پر کان لگا کر اذان سننے کا شرف حاصل کیا اور تصدیق کر دی۔

اُس کے بعد اِنڈونیشیا کے وزیر مذہبی امُور محمد ڈیچلن نے بھی اذان سُنی اور ایک بیان جاری کِیا


کہ اِمام شافعی بھی تین سال اپنی ماں کے رحم میں رہے تو اِمام مہدی کیوں رحم سے اذان نہیں دے سکتے۔


اِس کے بعد تو گویا اِنڈونیشی حُکام کی زہرہ فونا سے مُلاقات کی لائِن لگ گئی

خُود صدر سوہارتو اور اُن کی بیگم نے زہرہ فونا سے مُلاقات کی

لوگوں نے زہرا کو مریم ثانی کا درجہ دے دِیا۔


زہرہ کی شہرت انڈونیشیا سے نکل کر پورے عالم اسلام میں پھیل گئی اور مُختلف ممالک نے زہرا فونا کو اپنے یہاں آنے کی دعوت دی۔

ہماری عسکری حکومت کو بھی یہ شرف اور نادر موقع حاصل ہوا کہ لوگوں کے اذہان کو تبدیل کیا جا سکے اور ان کو روٹی اور منتقلی ء اقتدار کے چکر سے نکال کر


معجزات پر مرتکز کر دیا جائے جس کیلئے زہرا خاتون کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دے ڈالی ۔۔۔

زہرہ فونا کی پاکستان آمد کے ساتھ ہی عُلماء کو تصدیق کے لیئے بلوا لیا گیا کہ آیا خاتُون کے پیٹ میں موجُود بچہ واقعی اِمام مہدی ہی ھے؟

مولانا احترامُ الحق تھانوی اور مولانا شفیع اوکاڑوی


نے باری باری خاتُون کےپیٹ کے قریب کان لگا کر اذان سُننے کے بعد پُورے یقین کے ساتھ بیان جاری کِیا کہ اذان کی آواز خاتُون کے اندرونی حِصوں سے ہی آ رہی ہے اور بس اب اِمام مہدی کی آمد آمد ہے ۔۔۔

ہمارے عُلماء حضرات کے لئے تحقیق شاید آواز سُننے کی حد تک ہی تھی۔


اُنہیں صرف ریڈیو اور ٹی وی کا علم تھاـ اُس وقت ٹیپ ریکارڈر کا کوئی خاص تصور نہیں تھا اگر کِسی اشرافیہ کے گھر ٹیپ ریکارڈر تھا بھی تو بڑے ڈبے نُما طرز کا تھا ۔۔۔۔


علماء نے اُس آواز کے منبع کی مزید کرید و جستجو مُناسِب نہ سمجھی کہ یہ خبر ہی اِس قدر خُوش کُن تھی کہ برادران اِسلام


مزید کُچھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے قاصر ہو گئے۔ نہ صرف ہمارے عُلماء بلکہ انڈونیشی جید علماء اور عالمِ اِسلام کے دیگر مُمالِک کے عالم بھی اِس ضُعف الاعتقادی میں آ گئے ۔۔۔کراچی کی تقریباً پانج لاکھ سے زائد آبادی نے اور تمام مسالِک اور مکاتبِ فِکر کے جید عُلماء نے


اور عالمِ اِسلام کے دیگر مُمالِک کے عالم بھی اِس ضُعف الاعتقادی میں آ گئے ۔۔۔


کراچی کی تقریباً پانج لاکھ سے زائد آبادی نے اور تمام مسالِک اور مکاتبِ فِکر کے جید عُلماء نے زہرا فونا کی اِمامت میں نمازِ جُمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کر لی ۔۔۔


یہ واقعہ اس قدر مضحکہ خیز تھا کہ وہ عورت اپنے پیر کعبہ کی طرف کر کے بیٹھ گئی اور اُس کے پیٹ کے پاس مائِیک اسٹینڈ رکھ دیا گیا اور عوام معہ عُلماء و مشائخ حضرات نے اُسکے پیچھے اِمام مہدی کی اِقتداء میں باجماعت نماز جمعہ ادا کی


پھِر کُچھ یُوں ہُوا کہ ۔۔۔۔

چند ڈاکٹروں کے لئے اِس بات پر یقین کرنا مُشکِل تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے صحیح صورتحال کو جاننے کی ٹھان لی ۔۔۔

مگر زہرہ فونا ہر دفعہ اُنہیں چکر دے کر نِکل جاتی ۔ مُسلسل کوشِش کے بعد ایک دِن ڈاؤ میڈیکل کالِج کے ڈاکٹر اُسے قابُو کرنے میں کامیاب ہو گئے


اور دورانِ تفتیش زہرہ فونا کی ٹانگوں کے درمیان پھنسا ہُوا ننھا مُنّا ٹیپ ریکارڈر برآمد کر لِیا۔


اُسی روز زہرہ فونا پاکِستان سے براستہ اِنڈیا اِنڈونیشیا بھاگ گئی اور پاکِستانیوں کو مزید ماموں بننے اور سعادتیں حاصل کرنے کا عظیم موقع مزید نہ مل سکا ۔


اُسی روز زہرہ فونا پاکِستان سے براستہ انڈیا انڈونشیا بھاگ گئی اور پاکستانیوں کو مزید ماموں بننے اور سعادتیں حاصل کرنے کا عظیم موقع مزید نہ مل سکا


بعد میں وہ اور اس کا شوہر انڈونشیا میں گرفتار ہوئے

اور اُنہوں نے قبول کیا کہ یہ سب انہوں نے دولت اور شہرت حاصل کرنے کیلئے کیا تھا


دُنیا آج بھی اِس واقعے کو یاد کر کے مُسلمانانِ عالم پر ہنستی ہے ۔۔


سورہ حجرات آیت ۴۹

(ترجمہ)

”اے مُسلمانو ! اگر تُمہیں کوئی فاسِق خبر دے تو تُم اُس کی اچھی طرح تحقیق کر لِیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کِسی قوم کو اِیذا پہنچا دو پھِر اپنے کِیے پر پشیمانی اُٹھاؤ ۔”

Comments

Popular posts from this blog

ہوشیار ! آجکل کے آنلائن انوسٹمنٹ فراڈ

The story of Curiosity Rover.

چیٹ جی پی ٹی۔ Chat Gpt